فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دعویٰ کیا ہے کہ سات ہزارایک سو سڑسٹھ افراد نے اپنی موبائل سمز بلاک ہونے کے بعد مالی سال دوہزار تیئس کے لیے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے ہیں جس کے بعد ان کی سمز بحال کردی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے چودہ مئی سے تین بڑی ٹیلی کام کمپنیوں (ٹیلی نار، یوفون اور جاز) کو تقریباً ساٹھ ہزار نان فائلرز کے شناختی کارڈ نمبر بھیجے تھے تاکہ ان افراد کی سم کارڈز کو بند کیا جائے، تاہم ایف بی آر نے ان ساٹھ ہزار نان فائلرز کے نمبرز سے متعلق معلومات شیئر نہیں کیں۔
ایف بی آر کے ترجمان بختیار خان نے تصدیق کی کہ محکمہ ٹیکس کو سال دوہزار تیئس کے لیے مزید سات ہزارایک سو سڑسٹھ انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے، جب کہ ایف بی آر نے ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ پانچ ہزار کے بارہ بیچز میں شناختی کارڈ کا ڈیٹا شیئر کیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بیچ کے ساتھ صرف پانچ سو آٹھ ٹیکس ریٹرنز فائل ہوئے جو اٹھائیس مئی کو بھیجے جانے والے آخری بیچ میں بڑھ کرایک ہزار پانچ سو چودہ ہوگئیں، نان فائلرز کے ٹیکس گوشوارے جمع ہونے کی تصدیق کے بعد ان کی سمز فوری بحال کردی گئیں۔
ٹیلی کام آپریٹرز نے دس اپریل کو ایف بی آر کے ساتھ چھوٹے بیچوں میں موبائل سمز فوری بلاک کرنے پر اتفاق کیا تھا، پانچ ہزار نان فائلرز پر مشتمل پہلا بیچ چودہ مئی کو ٹیلی کام آپریٹریز کو بھیجا گیا تھا، جس کے بعد مجموعی طور پر بارہ بیچز ان کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیے گئے۔
بعد ازاں، تینوں ٹیلی کام کمپنیوں نے سمز بلاک کرنے کا عمل شروع کردیا تھا، جب کہ چوتھی کمپنی (زونگ) نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکم ٹیکس جنرل آرڈر نمبر ایک کے خلاف اس پر عمل درآمد روکنے کی درخواست دائر کی تھی۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو درخواست گزار کے خلاف زبردستی کارروائی کرنے سے روک دیا تھا، تاہم عدالت نے نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے سے روکنے کے لیے کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا، اس کیس کی سماعت پانچ جون کو دوبارہ ہوگی۔
ایف بی آر نے تین اہم ٹیلی کام آپریٹرز کے ساتھ ایک اٹھارہ رکنی مشترکہ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) بھی تشکیل دیا ہے تاکہ نان فائلرز کی سم کو فوری بلاک کرنے کا سلسلہ جاری رہے۔
ورکنگ گروپ میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، یوفون، ٹیلی نار پاکستان اور جاز کے نمائندے شامل ہیں، تاہم اس گروپ میں زونگ کی نمائندگی نہیں ہے۔تیس اپریل کو، ایف بی آر نے پانچ لاکھ چھ ہزارچھ سو اکہتر افراد کی ایک فہرست جاری کی جو دوہزار تیئس کے لئے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں ناکام رہے تھے۔