چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت صوبے میں ممکنہ طوفانی بارشوں کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیر بلدیات سعید غنی اور وزیر بحالی مخدوم محبوب زمان و دیگر شریک ہوئے جبکہ تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنرز ویڈیو لنک پر شریک ہوئے۔
اجلاس میں محکمہ بحالی نے سیلاب اور بارشوں کے پیش نظر انتظامات پر بریفنگ دی۔
وزیر بحالی مخدوم محبوب زمان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جولائی تا ستمبر معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں، بارش اور گلیشیئر پگھلنے سے 5 سے 9 لاکھ کیوسک پانی دریائے سندھ میں آسکتا ہے۔
اجلاس کے شرکا کو 2022ء کی بارشوں میں پڈعیدن میں معمول سے 1026 فیصد زیادہ بارشیں ہونے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ 2022ء کی بارشوں کے دوران لاڑکانہ میں معمول سے 584 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں، کراچی، جامشورو اور سکھر میں 3 لاکھ ٹینٹ، 19 لاکھ ماسکیٹو نیٹ اور 572 ہیوی ڈیواٹرنگ پمپ رکھے ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے کہا کہ تمام ادارے محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے سے رابطے میں رہیں۔ ہنگامی آلات، مشینری، ڈی واٹرنگ پمپ اور عملے کی دستیابی یقینی بنائیں، موسمیاتی تبدیلیوں سےمعمول سےزیادہ بارش اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے تمام وسائل، لائف جیکٹ، کشتیاں اور ریسکیو عملے سمیت تمام مشینری کی انوینٹری بنانے کی ہدایت بھی کی۔
چیف سیکریٹری سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ کے تمام بڑے شہروں میں بارش سے اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے، محکمہ ریلیف تمام اداروں کو موسمیات اور انتظامات پر انتظامیہ کو آگاہی دیتا رہے، دریائےسندھ کے کچے کے لوگوں کو بھی صورتحال سے آگاہ رکھا جائے، محکمہ صحت اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ادویات کی فراہمی یقینی بنائے۔
اجلاس میں صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ بحالی کے کاموں میں بلدیاتی نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ریلیف کیمپ یوسی سطح پر بنائے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ راشن، ٹینٹ اور دیگر ضروری سامان کو ضلعی سطح پر گوداموں میں رکھا جائے، حیدرآباد میں واسا کو فنڈز جلد فراہم کیے جائیں گے۔