بجلی بنانے والے چینی نجی اداروں کو ادائیگیاں پاکستان کیلئے بڑا مسئلہ بن گئیں

بجلی بنانے والے چینی نجی اداروں کو ادائیگیاں پاکستان کیلئے بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔

چینی بینکوں کا کہنا ہے کہ اس وقت تک نئے قرض پر بات نہیں ہو سکتی جب تک چینی آئی پی پیز کو ادائیگیوں کا شیڈول طے نہیں ہوتا جبکہ آئی ایم ایف نے بھی ضمانت مانگ لی ہے کہ پاکستان چینی آئی پی پیز کو نئے قرض پروگرام سے ادائیگیاں نہیں کرے گا۔

نجی چینل کی حاصل کردہ معلومات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ چینی آئی پی پیز کے ساتھ ادائیگیوں کے معاملات طے کیے جائیں اور یہ ضمانت دی جائے کہ اس کے نئے پروگرام سے چینی آئی پی پیز کو ادائیگیاں نہیں کی جائیں گی اور انہیں 5 سال کیلئے ری شیڈول کرایا جائے۔

دوسری جانب چینی آئی پی پیز واجبات کی ادائیگی تک مذاکرات پر ہی تیار نہیں، پاکستانی حکومت چینی کمپنیوں کو پاور ٹیرف میں کمی پر بھی قائل نہیں کر سکی ہے۔

وزیراعظم اور وزیرخزانہ کمرشل بینک چائنا اور انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک سے 60 کروڑ ڈالر قرض کیلئے سخت شرائط میں نرمی کرانے پر بات چیت کر رہے ہیں جبکہ دونوں چینی بینک 8 فیصد تک شرح سود مقرر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

قرض کیلئے جولائی 2023 سے مذاکرات جاری ہیں، دونوں چائنیز بینکوں کی جانب سے نئے قرض کیلئے چائنیز آئی پی پیز کو ادائیگیاں کرنے کا شیڈول دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اس وقت پاکستان نے چینی بجلی گھروں کو تقریباً 550 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔