شیری رحمان نے ورکنگ ویمنز کی پریشانی حل کردی

پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور پارلیمانی لیڈر شیری رحمان نے آفسز میں کام کرنے والی خواتین کو درپیش انتہائی  اہم  مسئلے کو اپنی ایکس پوسٹ کے ذریعے اجاگر کردیا۔

سوشل میڈیا ایپلی کیشن ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اپنی تازہ ترین پوسٹ میں شیری رحمان نے   پیشہ ورانہ زندگی میں مردوں کی جانب سے خواتین کولیگز کے ساتھ امتیازی سلوک رواں رکھتے ہوئے مخاطب کرنے کے معاملے  پر بات کی۔

اپنی پوسٹ میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ‘ خواتین کے ہمراہ آفس میں کام کرنے والے مرد حضرات سے التماس ہے کہ جس طرح آپ اپنے دیگر ساتھیوں کو ‘سر‘ یا ‘صاحب‘ کہہ کر پکارتے ہیں بالکل اسی طرح جب ہمیں مخاطب کرنے کا وقت آئے تو ہمارا نام بھی ایسے سیدھا سیدھا نہ لیا کیجیے بلکہ اسمیں ‘میڈم‘ یا ‘صاحبہ‘ کا اضافہ کریں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ‘ اگر میرے ساتھ کام کرنے والے شخص کو سر کہہ کر مخاطب کیا جارہا ہوگا تو معذرت کے ساتھ پھر  میں آپ کو ڈائریکٹ اپنا نام ’شیری‘ کہنے کی اجازت نہیں دوں گی کیونکہ  اگر میرے ساتھیوں کو احترام کے طور پر ان کے پورے ناموں کے ساتھ نہیں بلایا جارہا تو مجھے بھی میرے نام کے آگے بنا ‘صاحبہ یا میڈم‘  لگائے بنا نہ  پکارا جائے‘۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ‘ ہاں اگر آپ میرے مرد ساتھی کو بھی صرف ان کے پہلے نام سے پکار رہے ہیں تو پھر اگر آپ مجھے شیری کہتے ہیں تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو پھر میں آپ کو یاد دلاؤں گی کہ اگر آپ اور میں ایک جگہ کام کررہے ہیں تو ہم دونوں ہی قابل ہیں اسلیئے جس عزت کے آپ لائق  ہیں اسی کی حقدار میں بھی ہوں۔‘

واضح رہے کہ  پارلیمانی لیڈر شیری رحمان کا یہ بیانیہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔ایکس پر ورکنگ کلاس سے تعلق رکھنے والی خواتین شیری کی بات سے متفق ہوکر آفسز میں ہونے والے امتیازی سلوک پر لب کشائی کرتی نظر آرہی ہیں۔