اسلام آباد ہائیکورٹ نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کردیئے۔
عدالت نے دونوں درخواستیں یکجا کرکے جون کیلئے نوٹس جاری کردیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کہا کہ اس درخواست پر کیا اعتراض لگایا گیا ہے؟ جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کہ ایک انتظامی حکم عدالتی ریلیف لینے سے نہیں روک سکتا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سیشن جج نے سزا کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی،23 مئی کو سیشن جج نے فیصلہ 29 مئی کو سنانے کا کہا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا 23مئی کو دلائل مکمل ہو چکے تھے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا 29 مئی کو شکایت کنندہ نے جج پر تحریری عدم اعتماد کیا؟ وکیل نے کہا کہ مئی کو تحریری کچھ نہیں دیا،عدم اعتماد کی پہلی درخواست مسترد ہوگئی تھی، جج شاہ رخ ارجمند نے خاور مانیکا کی کیس منتقلی کی درخواست مسترد کی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل سے پوچھا کہ کیا سیشن عدالت کا وہ آرڈر چیلنج کیا گیا تھا؟ وکیل نے کہا کہ جی نہیں، سیشن عدالت کا وہ آرڈر چیلنج نہیں کیا گیا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ جب جج خود کیس سے الگ ہوجائے تو کیا پھر دوبارہ اسے بھجوانا مناسب ہے؟ کیا دوسری درخواست میں بھی یہی استدعا کی گئی ہے؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بشری بی بی کی جانب سے درخواست قدرے مختلف ہے، سیشن کورٹ میں اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہورہا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس اختیار ہے کہ سزا معطلی کا حکم جاری کرے۔